Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_092bff3137586dde5e7d696e2754fefb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا - وزیر علی صبا لکھنؤی کی شاعری - Darsaal

آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

ہم ہوں گے یار ہوگا جام شراب ہوگا

نالوں سے اپنی اک دن وہ انقلاب ہوگا

دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہوگا

دکھلائیں گے تجھے ہم داغ جگر کا عالم

منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہوگا

اے زاہد ریائی دیکھی نماز تیری

نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہوگا

وہ رد خلق ہوں میں گر ڈوب کر مروں گا

مردہ مرا وبال دوش حباب ہوگا

وہ مست ہیں ادھر تو رکھتے نہیں ہیں ساغر

مغرب سے ہاں نمایاں جب آفتاب ہوگا

اے زود رنج تجھ پر جو لوگ جان دیں گے

رہ رہ کے تربتوں میں ان پر عذاب ہوگا

خون سیاوش اک دن دکھلائے گا خرابی

اس ظلم کا عوض اے افراسیاب ہوگا

تو نقد دل کو لے کر مکرا تو ہی ٹھہر جا

روز حساب میرے تیرے حساب ہوگا

اللہ رے ان کا غصہ اتنا نہیں سمجھتے

کیوں کر کوئی جئے گا جب یوں عتاب ہوگا

داغ جگر کو لے کر جائیں گے ہم جو اے دل

جنت میں حوریوں کو رہنا عذاب ہوگا

کیا سیر ہوگی وہ مہ لایا اگر حرارا

چہرہ جو تمتمایا تو آفتاب ہوگا

وہ رند ہوں میں زاہد آنے دے حشر کا دن

اس روز بھی یہ بندہ مست شراب ہوگا

برسات ہے بہاریں ساقیٔ برق وش کو

چھایا ہوا چمن پر کیسا سحاب ہوگا

اے مہروش تو کیوں کر پردے میں چھپ سکے گا

ابر تنک کی صورت منہ پر نقاب ہوگا

اے چرخ پیر اب تو یہ حال ہے ستم کا

کیا ہوگا جن دنوں میں تیرا شباب ہوگا

اے مغبچوں تمہارا بایاں قدم میں لونگا

زاہد کا گر عمامہ رہن شراب ہوگا

دھوئے گا اپنے تلوے وہ بت جو سنگ پاسی

شیریں کا بے ستوں پر نقشہ خراب ہوگا

زلفوں کا عشق کیوں کر ان سے بیاں کروں گا

حال دل پریشاں گونگے کا خواب ہوگا

سر کشتگی میں میرا کیا ساتھ دے سکے گا

اے آسماں ٹھہر جا نا حق خراب ہوگا

فرقت میں ضبط نالہ ہم سے نہ ہو سکے گا

قابو میں دل نہ ہوگا جب اضطراب ہوگا

لکھے کی کیا خبر تھی یہ کون جانتا تھا

لیلہ کے ساتھ پڑھ کر مجنوں خراب ہوگا

ایمان تم صباؔ کا اس وقت دیکھ لینا

آنکھوں میں دم لبوں پر یا بو تراب ہوگا

(1419) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaya Jo Mausam-e-gul To Ye Hisab Hoga In Urdu By Famous Poet Wazir Ali Saba Lakhnavi. Aaya Jo Mausam-e-gul To Ye Hisab Hoga is written by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Enjoy reading Aaya Jo Mausam-e-gul To Ye Hisab Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Free Dowlonad Aaya Jo Mausam-e-gul To Ye Hisab Hoga by Wazir Ali Saba Lakhnavi in PDF.