Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3f7992d5de995ef50a6f43672d434228, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سو جاؤں پر کیسے سویا جا سکتا ہے - وسیم تاشف کی شاعری - Darsaal

سو جاؤں پر کیسے سویا جا سکتا ہے

سو جاؤں پر کیسے سویا جا سکتا ہے

اس کو بند آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے

پانی پر تصویر بنائی جا سکتی ہے

اس کا نام ہوا پر لکھا جا سکتا ہے

اب میں جتنی چاہوں خاک اڑا سکتا ہوں

جتنا چاہوں اتنا رویا جا سکتا ہے

سادہ دل دیہاتی تھا سو مان گیا میں

حالانکہ اس گھر تک رکشا جا سکتا ہے

کیا ہم پہلے جیسے بھائی بن سکتے ہیں

اک چولھے پر بیٹھ کے کھایا جا سکتا ہے

(729) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Tashif. is written by Waseem Tashif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Tashif. Free Dowlonad  by Waseem Tashif in PDF.