Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e213628b72fd4d0955bcb5877fdab2a9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا - وسیم بریلوی کی شاعری - Darsaal

سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا

سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا

ہر آدمی کے مقدر میں گھر نہیں ہوتا

کبھی لہو سے بھی تاریخ لکھنی پڑتی ہے

ہر ایک معرکہ باتوں سے سر نہیں ہوتا

میں اس کی آنکھ کا آنسو نہ بن سکا ورنہ

مجھے بھی خاک میں ملنے کا ڈر نہیں ہوتا

مجھے تلاش کروگے تو پھر نہ پاؤگے

میں اک صدا ہوں صداؤں کا گھر نہیں ہوتا

ہماری آنکھ کے آنسو کی اپنی دنیا ہے

کسی فقیر کو شاہوں کا ڈر نہیں ہوتا

میں اس مکان میں رہتا ہوں اور زندہ ہوں

وسیمؔ جس میں ہوا کا گزر نہیں ہوتا

(716) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.