Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1203fe09b9a91031e679cbd1ca5dcd83, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتا - وسیم بریلوی کی شاعری - Darsaal

کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتا

کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتا

آنسو کی طرح آنکھ تک آ بھی نہیں سکتا

تو چھوڑ رہا ہے تو خطا اس میں تری کیا

ہر شخص مرا ساتھ نبھا بھی نہیں سکتا

پیاسے رہے جاتے ہیں زمانے کے سوالات

کس کے لیے زندہ ہوں بتا بھی نہیں سکتا

گھر ڈھونڈ رہے ہیں مرا راتوں کے پجاری

میں ہوں کہ چراغوں کو بجھا بھی نہیں سکتا

ویسے تو اک آنسو ہی بہا کر مجھے لے جائے

ایسے کوئی طوفان ہلا بھی نہیں سکتا

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.