دیوانے دیوانے ٹھہرے کھیل گئے انگاروں سے
دیوانے دیوانے ٹھہرے کھیل گئے انگاروں سے
آبلہ پائی اب کوئی پوچھے ان ذہنی بیماروں سے
بات تو جب ہے شعلے نکلیں بربط دل کے تاروں سے
شور نہیں نغمے پیدا ہوں تیغوں کی جھنکاروں سے
کس نے بسایا تھا اور ان کو کس نے یوں برباد کیا
اپنے لہو کی بو آتی ہے ان اجڑے بازاروں سے
کیسے گلے ملتے ہیں گلے سے اب کے بہاراں بھول گئے
یاروں نے بھرپور گلوں کا کام کیا تلواروں سے
کہہ دو مغنی سے اب ٹھہرے خواب آور نغمے روکے روکے
کوئی ہمیں للکار رہا ہے پربت سے میناروں سے
شاہ کا رخ ہے اترا اترا شہ کیا دیتا ہے شاطر
ہاری بازی جیت گئے ہم پیدل سے راہواروں سے
وقت کے طوفانی دھاروں میں کتنے ساحل ڈوب گئے
نت نئے ساحل پھر ابھرے ہیں ان طوفانی دھاروں سے
پل میں تولہ پل میں ماشہ پل میں سب درہم برہم
ذرۂ خاکی نظریں ملائے بیٹھے ہیں سیاروں سے
پتھر کا دل پانی پانی زنداں کی تاریخوں پر
آج تلک رہ رہ کر چیخیں اٹھتی ہیں دیواروں سے
(611) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Wamiq Jaunpuri. is written by Wamiq Jaunpuri. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wamiq Jaunpuri. Free Dowlonad by Wamiq Jaunpuri in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends