Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a3203f8508dc870a5a4853672a1f764f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہیں جی اٹھتے ہیں مردے یہ کیا ٹھوکر سے چھونا ہے - ولی اللہ محب کی شاعری - Darsaal

وہیں جی اٹھتے ہیں مردے یہ کیا ٹھوکر سے چھونا ہے

وہیں جی اٹھتے ہیں مردے یہ کیا ٹھوکر سے چھونا ہے

وہ رفتار اور وہ قامت قیامت کا نمونہ ہے

گھٹا آتا ہے دم یہ عشق نے آتش ہے سلگائی

دل سوزاں سے یا قسمت دھواں آنکھوں کا دونا ہے

ارے او خانہ آباد اتنی خوں ریزی یہ قتالی

کہ ایک عاشق نہیں کوچہ ترا ویران سونا ہے

کباب دل اگرچہ سوختہ ہے چکھ تو اے کیفی

یہ انگاروں پر آہ آتشیں نے خوب بھونا ہے

مبصر جوہر‌ خط پر کہیں ہیں اس کے ابرو کو

سروہی کوئی ہے بے کل کہ جس کا اب یہ کونا ہے

طلسم اک حسن خلق اللہ کے عالم کا دل پہ ہے

پھرو ایران و ترکستان فرنگستان و یونا ہے

ہمارے آہ تیر بے‌ کماں نے خانۂ دل سے

یہ رخ پھیرا کہ تا بام فلک باندھا ستونا ہے

جہاں اہل‌ ورع مجلس میں ہوں وہ بخش لینے کو

نشاں نقش‌ دنی کا ساتھ اک لڑکا جمونا ہے

اگر تصویر رنگ‌ زرد عاشق خوبرو دیکھیں

کوئی بتلائے گا سونا گھر کا کوئی کونا ہے

دیا میں پان اسے اک ریختہ پڑھ کر لگا کہنے

یہ اینٹی کھوئی کا کتھا ہے اور کنکر کا چونا ہے

تجھے دیتا ہے بازی اے محبؔ بچ جائیو اس سے

کہ نٹ کھٹ اس کے یار اور وہ دغاباز ایک گھونا ہے

(701) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waliullah Muhib. is written by Waliullah Muhib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waliullah Muhib. Free Dowlonad  by Waliullah Muhib in PDF.