Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b8b4e971d0844a8896f4b6b1af7dc87f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بہ تسخیر بتاں تسبیح کیوں زاہد پھراتے ہیں - ولی اللہ محب کی شاعری - Darsaal

بہ تسخیر بتاں تسبیح کیوں زاہد پھراتے ہیں

بہ تسخیر بتاں تسبیح کیوں زاہد پھراتے ہیں

یہ لوہے کے چنے واللہ عاشق ہی چباتے ہیں

بنی ہے جوں گہر صورت سخن کی اہل معنی سے

یہ ناداں کہنے سننے کو عبث باتیں بناتے ہیں

سدا سے عشق کی لے بھر رہی ہے جن کے کانوں میں

وہ کب سنتے ہیں یہ ناصح جو اپنا راگ گاتے ہیں

بہار آئی نہ چھوٹے ہم قفس سے ہم صفیر اپنے

چمن میں چہچہے کرتے ہیں اور دھومیں مچاتے ہیں

خدا سے دوستی تیری مگر ہم کو ملا دے گی

صنم نا حق ترے ہم روز نکتوڑتے اٹھاتے ہیں

کوئی کیسا ہی روٹھا ہو بلا لیتے ہیں اک پل میں

یہ ظالم خوبرو سمکھ ہو جب آنکھیں لڑاتے ہیں

صبا کس گل کے آنے کی خوشی ایسی ہے گلشن میں

کہ گل جامے میں آج اپنے نہیں پھولے سماتے ہیں

ہنساتے ہیں تجھے ساکن چمن کے کس خوشامد سے

کہ بلبل ہے غزل خواں چٹکیاں غنچے بجاتے ہیں

ہم اپنے دل کی حالت کیا کہیں بن موت مرتے ہیں

تجھے ٹک دیکھ لیتے ہیں تو گویا جان پاتے ہیں

گریباں کا ہمارے ناصحا موقوف کر سینا

کہ ہم سینے کا اپنے زخم کاری کب سلاتے ہیں

امید آنے کی اس عیار کے ہم کو نہیں ہرگز

خیال خام پر اپنی عبث چھاتی پکاتے ہیں

تماشا شیخ جی کے حال کا ہے تحفہ مجلس میں

زنبوری ہیں مرید اور چوک میں بندر نچاتے ہیں

ہم ایسی گولیاں کچی نہیں کھیلے ہیں یہ لڑکے

جو چٹیالے ہوئے ہیں ٹیپ ٹاپ ان کو دکھاتے ہیں

دلوں کے آئنے اب بن گئے ہیں سنگ و آہن کے

کہ مل کر جی میں جگہ دیں بچھڑ کر بھول جاتے ہیں

بہت مارے گئے واں اور بہت زخمی ہوئے تس پر

محبؔ کوچے میں اس کے آج ہم پھر دل جلاتے ہیں

(578) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waliullah Muhib. is written by Waliullah Muhib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waliullah Muhib. Free Dowlonad  by Waliullah Muhib in PDF.