حسن پر بوجھ ہوئے اس کے ہی وعدے اب تو

حسن پر بوجھ ہوئے اس کے ہی وعدے اب تو

ترک کر اے غم دل اپنے ارادے اب تو

اس قدر عام ہوئی شہر میں خوں پیرہنی

نظر آتے نہیں بے داغ لبادے اب تو

تو ٹھہرتا نہیں میرے لیے پھر ضد کیسی

قید اس ہم سفری کی بھی اٹھا دے اب تو

پیڑ نے سائے کے حرفوں میں لکھا تھا جس کو

ڈوبتے چاند وہ تحریر مٹا دے اب تو

سوختہ لمحے تجھے بار سفر ہی ہوں گے

راکھ بھی اپنے تعلق کی اڑا دے اب تو

اشتہار اپنا لیے پھرتا ہوں قریہ قریہ

کیا ہے قیمت مری یہ کوئی بتا دے اب تو

خود کو پہنچائی ہے کیا کیا نہ اذیت میں نے

کوئی شاہینؔ مجھے اس کی سزا دے اب تو

(693) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Alam Shaheen. is written by Wali Alam Shaheen. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Alam Shaheen. Free Dowlonad  by Wali Alam Shaheen in PDF.