مل بھی جاتے ہیں تو کترا کے نکل جاتے ہیں

مل بھی جاتے ہیں تو کترا کے نکل جاتے ہیں

ہائے موسم کی طرح دوست بدل جاتے ہیں

ہم ابھی تک ہیں گرفتار محبت یارو

ٹھوکریں کھا کے سنا تھا کہ سنبھل جاتے ہیں

وہ کبھی اپنی جفا پر نہ ہوا شرمندہ

ہم سمجھتے رہے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں

عمر بھر جن کی وفاؤں پہ بھروسہ کیجے

وقت پڑنے پہ وہی لوگ بدل جاتے ہیں

اس تغافل پہ یہ عالم کہ ہر اک محفل سے

وہ بھی گاتے ہوئے والیؔ کی غزل جاتے ہیں

(805) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.