میں جب چھوٹا سا تھا کاغذ پہ یہ منظر بناتا تھا

میں جب چھوٹا سا تھا کاغذ پہ یہ منظر بناتا تھا

کھجوروں کے درختوں کے تلے اک گھر بناتا تھا

میں آنکھیں بند کر کے سوچتا رہتا تھا پہروں تک

خیالوں میں بہت نازک سا اک پیکر بناتا تھا

میں اکثر آسماں کے چاند تارے توڑ لاتا تھا

اور اک ننھی سی گڑیا کے لیے زیور بناتا تھا

اڑا کر روز لے جاتی تھیں موجیں میرے خوابوں کو

مگر میں بھی گھروندے روز ساحل پر بناتا تھا

مری بستی میں میرے خون کے پیاسے تھے سب لیکن

نہ میں تلوار گڑھتا تھا نہ میں خنجر بناتا تھا

ہدایت کار اس دنیا کے ناٹک میں مجھے والیؔ

کبھی ہیرو بناتا تھا کبھی جوکر بناتا تھا

(694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.