Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_756d08cf38210ae7a5aa0336611485ad, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم - والی آسی کی شاعری - Darsaal

چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم

چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم

اب کتنی احتیاط سے چلنے لگے ہیں ہم

اس درجہ ہوشیار تو پہلے کبھی نہ تھے

اب کیوں قدم قدم پہ سنبھلنے لگے ہیں ہم

ہو جاتے ہیں اداس کہ جب دوپہر کے بعد

سورج پکارتا ہے کہ ڈھلنے لگے ہیں ہم

ایسا نہیں کہ برف کی مانند ہوں مگر

لگتا ہے یوں کہ جیسے پگھلنے لگے ہیں ہم

آئینہ دیکھنے کی ضرورت نہ تھی کوئی

خود جانتے تھے ہم کہ بدلنے لگے ہیں ہم

اس کا یقین آج بھلا کس کو آئے گا

اک دھیمی دھیمی آنچ میں جلنے لگے ہیں ہم

سچ پوچھئے تو اس کی ہمیں خود خبر نہیں

موسم بدل گیا کہ بدلنے لگے ہیں ہم

(826) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.