Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2b843a267e2a67bea807c06c3d7d6263, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے - والی آسی کی شاعری - Darsaal

بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے

بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے

میرے اندر کوئی فریاد بہت کرتا ہے

روز آتا ہے جگاتا ہے ڈراتا ہے مجھے

تنگ مجھ کو مرا ہم زاد بہت کرتا ہے

مجھ سے کہتا ہے کہ کچھ اپنی خبر لے بابا

دیکھ تو وقت کو برباد بہت کرتا ہے

نکلی جاتی ہے مرے پاؤں کے نیچے سے زمیں

آسماں بھی ستم ایجاد بہت کرتا ہے

کچھ تو ہم صبر و رضا بھول گئے ہیں شاید

اور کچھ ظلم بھی صیاد بہت کرتا ہے

اس کے جیسا تو کوئی چاہنے والا ہی نہیں

کر کے پابند جو آزاد بہت کرتا ہے

بستیوں میں وہ کبھی خاک اڑا دیتا ہے

کبھی صحراؤں کو آباد بہت کرتا ہے

غم کے رشتوں کو کبھی توڑ نہ دینا والیؔ

غم خیال دل نا شاد بہت کرتا ہے

(606) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.