بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم

بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم

کہ جو کچھ کہہ نہیں سکتے دکھانا چاہتے ہیں ہم

ہمارے شہر میں اب ہر طرف وحشت برستی ہے

سو اب جنگل میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں ہم

ہمیں انجام بھی معلوم ہے لیکن نہ جانے کیوں

چراغوں کو ہواؤں سے بچانا چاہتے ہیں ہم

نہ جانے کیوں گلے میں چیخ بن جاتی ہیں آوازیں

کبھی تنہائی میں جب گنگنانا چاہتے ہیں ہم

کوئی آساں نہیں سچائی سے آنکھیں ملا لینا

مگر سچائی سے آنکھیں ملانا چاہتے ہیں ہم

کبھی بھولے سے بھی اب یاد بھی آتی نہیں جن کی

وہی قصے زمانے کو سنانا چاہتے ہیں ہم

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.