جو نہیں کیا اب تک بے حساب کرنا ہے

جو نہیں کیا اب تک بے حساب کرنا ہے

اپنے ہر رویے سے اجتناب کرنا ہے

اب تو کام آئے گی بے گمان سفاکی

خوش گوار پھولوں کو آفتاب کرنا ہے

رنگ اپنی چھتری کا دھوپ نے مٹا ڈالا

صبح ہونے سے پہلے پھر خضاب کرنا ہے

سرفروش لہروں کی سرفروشیاں کب تک

سرفروش لہروں کو زیر آب کرنا ہے

راستے ذہانت کے تاجروں پہ کھلتے ہیں

اس صدی کے چہروں کو بے نقاب کرنا ہے

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajid Qureshi. is written by Wajid Qureshi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajid Qureshi. Free Dowlonad  by Wajid Qureshi in PDF.