اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے

اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے

مجبوریوں کی قید سے آزاد ہو گئے

کب تک فریب کھاتے رہیں قید میں رہیں

یہ سوچ کر اسیر سے صیاد ہو گئے

اس کیفیت کا نام ہے کیا سوچتے ہیں ہم

اور دوستوں کی ضد ہے کہ فرہاد ہو گئے

ملنے کا من نہیں تو بہانا نیا تراش

اب تو مکالمے بھی ترے یاد ہو گئے

بیزار بد مزاج انا دار بد لحاظ

ایسے نہیں تھے جیسے تیرے بعد ہو گئے

ثانیؔ فقط تمہارا لکھا جن خطوط پر

وہ تو کبھی کے زائد المیعاد ہو گئے

(789) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajeeh Sani. is written by Wajeeh Sani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajeeh Sani. Free Dowlonad  by Wajeeh Sani in PDF.