تلخی کش نومیدئ دیدار بہت ہیں

تلخی کش نومیدئ دیدار بہت ہیں

اس نرگس بیمار کے بیمار بہت ہیں

عالم پہ ہے چھایا ہوا اک یاس کا عالم

یعنی کہ تمنا کے گرفتار بہت ہیں

اک وصل کی تدبیر ہے اک ہجر میں جینا

جو کام کہ کرنے ہیں وہ دشوار بہت ہیں

وہ تیرا خریدار قدیم آج کہاں ہے

یہ سچ ہے کہ اب تیرے خریدار بہت ہیں

محنت ہو مصیبت ہو ستم ہو تو مزا ہے

ملنا ترا آساں ہے طلب گار بہت ہیں

عشاق کی پرواہ نہیں خود تجھ کو وگرنہ

جی تجھ پہ فدا کرنے کو تیار بہت ہیں

وحشتؔ سخن و لطف سخن اور ہی شے ہے

دیوان میں یاروں کے تو اشعار بہت ہیں

(583) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wahshat Raza Ali Kalkatvi. is written by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Free Dowlonad  by Wahshat Raza Ali Kalkatvi in PDF.