آزاد اس سے ہیں کہ بیاباں ہی کیوں نہ ہو

آزاد اس سے ہیں کہ بیاباں ہی کیوں نہ ہو

پھاڑیں گے جیب گوشۂ زنداں ہی کیوں نہ ہو

ہو شغل کوئی جی کے بہلنے کے واسطے

راحت فزا ہے نالہ و فغاں ہی کیوں نہ ہو

سودائے زلف یار سے باز آئیں گے نہ ہم

مجموعۂ حواس پریشاں ہی کیوں نہ ہو

احسان تیر یار ادا ہو سکے گا کیا

جان اپنی نذر لذت پیکاں ہی کیوں نہ ہو

جیتے رہیں گے وعدۂ صبر آزما پہ ہم

عمر اپنی مثل وقت گریزاں ہی کیوں نہ ہو

وحشتؔ رکیں نہ ہاتھ سر حشر دیکھنا

اس فتنہ خو کا گوشۂ داماں ہی کیوں نہ ہو

(629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wahshat Raza Ali Kalkatvi. is written by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Free Dowlonad  by Wahshat Raza Ali Kalkatvi in PDF.