Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ec0582369b47b6a636cb19ea1f8efce2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پتھروں کا مغنی - وحید اختر کی شاعری - Darsaal

پتھروں کا مغنی

مطرب خوشنوا زندگی کے حسین گیت گاتا رہا

اس کی آواز پر انجمن جھوم اٹھی

اس نے جب زخم دل کو زباں بخش دی

سننے والوں نے بے ساختہ آہ کی

عشق کے ساز پر جب ہوا زخمہ زن

شور تحسیں میں خود اس کی آواز دب سی گئی

مطرب خوشنوا پھر بھی تنہا رہا

تشنگئ مشام اس کو باد صبا کی طرح گل بہ گل لے گئی

کاسۂ چشم نے پرتو گل بھی پایا نہیں

درد اس کا کسی محرم درد کے واسطے

در بہ در شہر در شہر پھرتا رہا

داد و تحسیں کے ہنگامۂ ذوق کش میں اسے

ہر طرف سے ملامت کے پتھر ملے

مطرب خوشنوا پتھروں سے پٹکتا رہا اپنا سر

پتھروں کو زباں تو ملی پر تکلم نہیں

پتھروں کو خد و خال انساں ملے دولت درد و غم کب ملی

پتھروں کو حسیں صورتیں تو ملیں دل نہیں مل سکا

پتھروں کو ملے پاؤں پر اعتماد سفر کون دے

پتھروں کو ملے ہاتھ پر عزم تیشہ زنی کون دے

سنگ سنتے ہیں لیکن سمجھتے نہیں

دیکھتے ہیں مگر فرق کرتے نہیں

بات کرتے ہیں محسوس کرتے نہیں

ٹوٹ سکتے ہیں لیکن پگھلتے نہیں

گرد بن کر یہ اڑ جائیں سانچوں میں ڈھلتے نہیں

مطرب خوشنوا پتھروں سے پٹکتا رہا اپنا سر

مطرب خوشنوا پتھروں کو سناتا رہا درد دل

اپنا غم ان کا غم سب کا غم

پتھروں نے سنا اور چپ چاپ ہنستے رہے

پتھروں کی اسی انجمن کا مغنی ہوں میں

اور بے درد بے حس ستم گار پتھر سنیں گے کبھی

ان کا وہ مطرب خوشنوا شکوہ سنج زماں

اپنے نغمات کی آگ میں جل گیا

پھر ان ہی کے مانند پتھر کا بت بن گیا

(862) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.