Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_91f43dc9f5d1e5a7ea1213fc9e85c58d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے - وحید اختر کی شاعری - Darsaal

صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے

صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے

مٹی نے سمندر کا لہو چوس لیا ہے

دنیا کی ملامت کا بھی اب خوف ہے دل کو

خاشاک نے موجوں کو گرفتار کیا ہے

منزل ہے نہ جادہ ہے نہ سایہ ہے نہ پانی

تنہائی کا احساس فقط راہنما ہے

سورج بھی پڑا روتا ہے اک گہرے کنویں میں

برسوں ہوئے آکاش بھی دھندلایا ہوا ہے

بچھڑے ہوئے خواب آ کے پکڑ لیتے ہیں دامن

ہر راستہ پرچھائیوں نے روک لیا ہے

کرنوں سے تراشا ہوا اک نور کا پیکر

شرمایا ہوا خواب کی چوکھٹ پہ کھڑا ہے

پھولوں سے لدی ٹہنیاں پھیلائے ہیں بانہیں

خوشبو کا بدن خاک میں پامال پڑا ہے

دیوار و در شہر پہ ہیں خون کے دھبے

رنگوں کا حسیں قافلہ صحرا میں لٹا ہے

(696) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.