Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ba72f66aebc4a29e111181ea554be982, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں - وحید اختر کی شاعری - Darsaal

سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں

سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں

ملیں جو گم شدہ راہیں تو لوٹ کر جاؤں

مسلسل ایک سی گردش سے ہے قیام اچھا

زمین ٹھہرے تو میں بھی کہیں ٹھہر جاؤں

سمیٹوں خود کو تو دنیا کو ہاتھ سے چھوڑوں

اثاثہ جمع کروں میں تو خود بکھر جاؤں

ہے خیر خواہوں کی تلقین مصلحت بھی عجیب

کہ زندہ رہنے کو میں جیتے جی ہی مر جاؤں

صبا کے ساتھ ملا مجھ کو حکم دربدری

گلوں کی ضد ہے مزاج ان کا پوچھ کر جاؤں

مری اڑان اگر مجھ کو نیچے آنے دے

تو آسمان کی گہرائی میں اتر جاؤں

وہ کہہ گیا ہے کروں انتظار عمر تمام

میں اس کو ڈھونڈنے نکلوں نہ اپنے گھر جاؤں

کہاں اٹھائے پھروں بوجھ اپنے سر کا وحیدؔ

یہ جس کا قرض ہے اس کے ہی در پہ دھر جاؤں

(647) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.