Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_547c49b58cb462a8297a2acbd0ca5bd1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے - وحید اختر کی شاعری - Darsaal

رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے

رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے

چلے وہ دور جو رفتار ساتگیں سے چلے

ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے

بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے

خرد بنی رہی زنجیر پائے شوق مگر

جنوں کے جتنے بھی ہیں سلسلے ہمیں سے چلے

فرات جیت کے بھی تشنہ لب رہی غیرت

ہزار تیر ستم ظلم کی کمیں سے چلے

زمانہ ایک ہی رستے پہ لا کے چھوڑے گا

رواں ہے ایک ہی دھارا کوئی کہیں سے چلے

گمان و شک کے دوراہے پہ ہم سے آ کے ملے

وہ قافلے جو کسی منزل یقیں سے چلے

ہمیں شکست حریفاں کا بھی ملال رہا

شکستہ دل جو ہم اس بزم دل نشیں سے چلے

تمام گمرہیاں دیر اور حرم میں پلیں

تمام سلسلۂ کفر اہل دیں سے چلے

وحیدؔ سیل قیامت نے راہ روکی تھی

جو بن کے اشک ہم اس چشم نازنیں سے چلے

(531) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.