Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ee6b76a92a34076e4dd45c3fafc2904b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے - وحید اختر کی شاعری - Darsaal

آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے

آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے

موج غم اٹھے کہیں اس کا گہر میرا ہے

دیکھ لوں میں تو ستارے ہیں نہ دیکھوں تو دھواں

کیا رسا اتنا کف دست نظر میرا ہے

ثمر و گل ہیں گلستان فروشوں کے لیے

آبیاری کے لیے خون جگر میرا ہے

قصر ہو یا کہ لحد دونوں کرایے کے مکاں

روز کہتا ہے کوئی آ کے یہ گھر میرا ہے

دشت کی اڑتی ہوئی ریت پہ لکھ دیتے ہیں لوگ

یہ زمیں میری یہ دیوار یہ در میرا ہے

اس شر آباد خرابے میں کہاں حسن و جمال

حسن جتنا بھی ہے سب حسن نظر میرا ہے

موت ہے جرأت اظہار کی پژمردہ لبی

ساز تخلیق لب عرض ہنر میرا ہے

وہ خدا ہو تو ہو میں ڈھونڈنے کیوں جاؤں اسے

خود ہی اپنا لے مجھے بڑھ کے وہ گر میرا ہے

کٹ کے سر پڑھتے ہیں نیزوں پہ بھی قرآن وحیدؔ

جزو تن رہ کے بھی چپ کس لیے سر میرا ہے

(595) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.