کھلونے
(تیسری دنیا کے تمام لوگوں کے نام)
عجب حادثہ ہے
کہ بچپن میں ہم جن کھلونوں سے کھیلے تھے
اب وہ کھلونے
ہمارے ہی حالات سے کھیلتے ہیں
وہ نازک مجسمے
وہ رنگین گڑیائیں
طیارے پستول
فوجی، سپاہی
کبھی جو ہمارے اشاروں کے محتاج تھے
آفریں تجھ پہ معیار گردش!
کہ اب وہ کھلونے
ہمیں چابیاں بھر رہے ہیں
ہمارے مویشی ہمارے ہی باغات کو چر رہے ہیں
کھلونوں کے اس کھیل میں
ہم تو یوں کھو گئے ہیں
کہ ہر کام کی ہم سے امید رکھ لو
اگر کوئی تقوے کی چابی گھما دے
تو داڑھی بڑھا لیں
اگر کوئی تھوڑی سی قیمت لگا کر
کسی شخص کا گھر بتا دے
تو اگلے ہی پل میں اس کی گردن اڑا دیں
ہمارا ہے کیا
ہم تو اندھے مؤذن ہیں
بازو پکڑ کے جو گرجے میں لے جاؤگے
تو بھی مریم کی تصویر کے سامنے
انگلیاں کان میں ٹھونس لیں گے
ہمارا ہے کیا
ہم تو پتھر کی وہ مورتی ہیں
جسے چاہے سجدہ کرو
یا طمانچہ لگا دو
مگر وہ تو ہاتھوں سے چھاتی چھپائے
سدا مسکراتی رہے گی
(723) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Waheed Ahmad. is written by Waheed Ahmad. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Ahmad. Free Dowlonad by Waheed Ahmad in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends