اک دوجے میں بھی تو رہا جا سکتا ہے

اک دوجے میں بھی تو رہا جا سکتا ہے

ہجر ابھی کچھ دن ٹالا جا سکتا ہے

یوں بھی تو کتنی چیزیں ہیں اس گھر میں

میرا دل کچھ روز رکھا جا سکتا ہے

خار اگر ہیں پھول بھی تو ہے تھوڑے سے

دامن کو تو مہکایا جا سکتا ہے

کاش مرا دل وہ بچہ ہی رہتا جو

آسانی سے بہلایا جا سکتا ہے

پیراہن الفاظ کے بوٹوں والا اک

خاموشی کو پہنایا جا سکتا ہے

ٹوٹ کے ہی احساس مجھے یہ ہو پایا

درد ابھی کچھ اور سہا جا سکتا ہے

آپ خدا ہونے کی کوشش میں ہیں پر

صرف آشنا بھی تو ہوا جا سکتا ہے

(606) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vineet Aashna. is written by Vineet Aashna. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vineet Aashna. Free Dowlonad  by Vineet Aashna in PDF.