اک سمندر کے حوالے سارے خط کرتا رہا

اک سمندر کے حوالے سارے خط کرتا رہا

وہ ہمارے ساتھ اپنے غم غلط کرتا رہا

کیا کسی بدلاؤ سے یہ زندگی بدلی کبھی

کیوں نئی وہ روز اپنی شخصیت کرتا رہا

اس کی تنہائی کا عالم دوستو مت پوچھیے

گھر کی ہر دیوار سے وہ مصلحت کرتا رہا

تھی خبر اب اپنے حق میں کچھ نہیں باقی رہا

جان کر میں کاغذوں پر دستخط کرتا رہا

ہاں اسے شاعر زمانہ کہہ رہا ہے ان دنوں

جو دوانہ اپنے غم کی تربیت کرتا رہا

آج سمجھا ٹھوکروں کے بعد بھی ہے زندگی

کیوں عطا مجھ کو مسافرؔ یہ صفت کرتا رہا

(521) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vilas Pandit Musafir. is written by Vilas Pandit Musafir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vilas Pandit Musafir. Free Dowlonad  by Vilas Pandit Musafir in PDF.