حقیقت سے جو آشنا ہو گیا

حقیقت سے جو آشنا ہو گیا

قیود ہوس سے رہا ہو گیا

نقوش عمل کو مٹا کر کوئی

امیر‌ طلسم دعا ہو گیا

وہ قید تصور سے آزاد ہے

لطافت کا جو آئنہ ہو گیا

تہی دامنی سے پشیماں تھے ہم

وہ تر دامنی پر خفا ہو گیا

ہے چہروں پہ کیوں چھائی پژمردگی

شگفتہ دلوں کو یہ کیا ہو گیا

جو خود خالق مدعا تھا کبھی

وہی بندۂ‌ مدعا ہو گیا

وفاؔ میکدے اب نہ جائے کوئی

وہ رند ازل پارسا ہو گیا

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vafa Barahi. is written by Vafa Barahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vafa Barahi. Free Dowlonad  by Vafa Barahi in PDF.