Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dffb0c3ad20cce17849667dce177037a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آسماں سے صحیفے اترتے رہے - اوشا بھدوریہ کی شاعری - Darsaal

آسماں سے صحیفے اترتے رہے

آسماں سے صحیفے اترتے رہے

روشنی سے مگر لوگ ڈرتے رہے

زندگی اتنی مجبور سی ہو گئی

حادثے مجھ کو اشکوں سے بھرتے رہے

جن کو سب کچھ ملا ان کو سب کچھ ملا

جو بکھرتے رہے بس بکھرتے رہے

بن گئیں جب بھی ہم راز تنہائیاں

دل کی ہر بات ہم دل سے کرتے رہے

آتے جاتے نظر تجھ سے ملتی رہی

آئنہ زاویوں پر ابھرتے رہے

چند یادیں کھلیں اور مرجھا گئیں

بس ہواؤں میں ذرے بکھرتے رہے

آپ آتے رہے گیت گاتے رہے

گھر کے دیوار و در بھی سنورتے رہے

کچھ بھی ٹوٹا نہیں کچھ بھی بکھرا نہیں

حادثے راستوں سے گزرتے رہے

کب کیا ہم نے اوشاؔ کسی سے گلہ

خود میں جیتے رہے خود میں مرتے رہے

(619) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Usha Bhadoriya. is written by Usha Bhadoriya. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Usha Bhadoriya. Free Dowlonad  by Usha Bhadoriya in PDF.