Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1cf82fe5663c6d4c3c7bc8d91954e49c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بستہ لب تھا وہ مگر سارے بدن سے بولتا تھا - عرفی آفاقی کی شاعری - Darsaal

بستہ لب تھا وہ مگر سارے بدن سے بولتا تھا

بستہ لب تھا وہ مگر سارے بدن سے بولتا تھا

بھید گہرے پانیوں کے چپکے چپکے کھولتا تھا

تھا عجب کچھ سحر ساماں یہ بھی اچرج ہم نے دیکھا

چھانتا تھا خاک صحرا اور موتی رولتا تھا

رچ رہا تھا دھیرے دھیرے مجھ میں نشہ تیرگی کا

کون تھا جو میرے پیمانے میں راتیں گھولتا تھا

ڈر کے مارے لوگ تھے دبکے ہوئے اپنے گھروں میں

ایک بادل سا دھوئیں کا بستی بستی ڈولتا تھا

کانپ کانپ اٹھتا تھا میرا میں ہی خود میرے مقابل

میں نہیں تو پھر وہ کس پر کون خنجر تولتا تھا

(617) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Urfi Aafaqi. is written by Urfi Aafaqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Urfi Aafaqi. Free Dowlonad  by Urfi Aafaqi in PDF.