Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1b389c7d7fe7b86285bb975ba9b4c0c5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں - عنوان چشتی کی شاعری - Darsaal

بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں

بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں

اس کے منہ پر رنگ برنگے سائے ہیں

جلتی آنکھیں لے کر بھی اتراتا ہوں

سب کے سپنے میرے اپنے سپنے ہیں

میرا بدن ہے کتنی روحوں کا مسکن

میری جبیں پر کتنے کتبے لکھے ہیں

جب سے کسی نے بیچ میں رکھ دی ہے تلوار

ہم سایے بھی ہم سایے سے ڈرتے ہیں

شہری بھونرے سے کہنا اے باد صبا

نیم کے پتے گاؤں میں اب بھی کڑوے ہیں

ایک ذرا سی ٹھیس لگی اور ٹوٹ گئے

دل کے رشتے کتنے نازک ہوتے ہیں

کس کو دکھاؤں اپنی نظر سے تیرا روپ

تیرے بھی تو ایک نہیں سو چہرے ہیں

(680) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Unwan Chishti. is written by Unwan Chishti. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Unwan Chishti. Free Dowlonad  by Unwan Chishti in PDF.