Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_caa2a5908019568deacbadd608675046, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے - امید فاضلی کی شاعری - Darsaal

وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے

زباں بریدہ سہی میں خزاں گزیدہ سہی

ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے

سنا تھا ہم نے کہ موسم بدل گئے ہیں مگر

زمیں سے فاصلۂ ابر تر تو اب بھی ہے

ہماری در بدری پر نہ جائیے کہ ہمیں

شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے

ہوس کے دور میں ممنون یاد یار ہیں ہم

کہ یاد یار دلوں کی سپر تو اب بھی ہے

کہانیاں ہیں اگر معتبر تو پھر اک شخص

کہانیوں کی طرح معتبر تو اب بھی ہے

ہزار کھینچ لے سورج حصار ابر مگر

کرن کرن پہ گرفت نظر تو اب بھی ہے

سمندروں سے زمینوں کو خوف کیا کہ امید

نمو پزیر زمین ہنر تو اب بھی ہے

مگر یہ کون بدلتی ہوئی رتوں سے کہے

شجر میں سایہ نہیں ہے شجر تو اب بھی ہے

(878) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ummeed Fazli. is written by Ummeed Fazli. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ummeed Fazli. Free Dowlonad  by Ummeed Fazli in PDF.