لڑ جاتے ہیں سروں پہ مچلتی قضا سے بھی

لڑ جاتے ہیں سروں پہ مچلتی قضا سے بھی

ڈرتے نہیں چراغ ہمارے ہوا سے بھی

برسوں رہے ہیں رقص کناں جس زمین پر

پہچانتی نہیں ہمیں آواز پا سے بھی

اب اس کو التفات کہوں میں کہ بے رخی

کچھ کچھ ہیں مہرباں سے بھی کچھ کچھ خفا سے بھی

چھپ کر نہ رہ سکے گا وہ ہم سے کہ اس کو ہم

پہچان لیں گے اس کی کسی اک ادا سے بھی

دل کانپ کانپ اٹھتا ہے عزم گناہ پر

مل جاتی ہے سزا ہمیں پہلے خطا سے بھی

اکثر ہوا ہے یہ کہ خود اپنی تلاش میں

آگے نکل گئے ہیں حد ماسوا سے بھی

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Umar Ansari. is written by Umar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Umar Ansari. Free Dowlonad  by Umar Ansari in PDF.