ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے

ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے

جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ ملے

رنگ اکھڑ جائے تو ظاہر ہو پلستر کی نمی

قہقہہ کھود کے دیکھو تو تمہیں آہ ملے

جمع تھے رات مرے گھر ترے ٹھکرائے ہوئے

ایک درگاہ پہ سب راندۂ درگاہ ملے

میں تو اک عام سپاہی تھا حفاظت کے لئے

شاہ زادی یہ ترا حق تھا تجھے شاہ ملے

ایک اداسی کے جزیرے پہ ہوں اشکوں میں گھرا

میں نکل جاؤں اگر خشک گزر گاہ ملے

اک ملاقات کے ٹلنے کی خبر ایسے لگی

جیسے مزدور کو ہڑتال کی افواہ ملے

گھر پہنچنے کی نہ جلدی نہ تمنا ہے کوئی

جس نے ملنا ہو مجھے آئے سر راہ ملے

(2549) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Umair Najmi. is written by Umair Najmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Umair Najmi. Free Dowlonad  by Umair Najmi in PDF.