Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_44370627078c58a02b786af676009b43, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بسنت اور ہولی کی بہار - افق لکھنوی کی شاعری - Darsaal

بسنت اور ہولی کی بہار

ساقی کچھ آج تجھ کو خبر ہے بسنت کی

ہر سو بہار پیش نظر ہے بسنت کی

سرسوں جو پھول اٹھی ہے چشم قیاس میں

پھولے پھلے شامل ہیں بسنتی لباس میں

پتے جو زرد زرد ہیں سونے کے پات ہیں

صدبرگ سے طلائی کرن پھول مات ہیں

ہیں چوڑیوں کی جوڑ بسنتی کلائی میں

بن کے بہار آئی ہے دست حنائی میں

مستی بھرے دلوں کی امنگیں نہ پوچھیے

کیا منطقیں ہیں کیا ہیں ترنگیں نہ پوچھئے

ماتھے پہ حسن خیز ہے جلوہ گلال کا

بندی سے اوج پر ہے ستارہ جمال کا

گیندوں سے مائل گل بازی حسین ہیں

سر کے ابھار پر سے دوپٹے مہین ہیں

عکس نقاب زینت رخسار ہو گیا

زیور جو سیم کا تھا طلا کار ہو گیا

سرسوں کے لہلہاتے ہیں کھیت اس بہار میں

نرگس کے پھول پھول اٹھے لالہ زار میں

آواز ہے پپیہوں کی مستی بھری ہوئی

طوطی کے بول سن کے طبیعت ہری ہوئی

کوئل کے جوڑے کرتے ہیں چہلیں سرور سے

آتے ہیں تان اڑاتے ہوئے دور دور سے

بور آم کے ہیں یوں چمن کائنات میں

موتی کے جیسے گچھے ہوں زر کار پات میں

بھیروں کی گونج مست ہے ہر کشت زار میں

بنسی بجاتے کشن ہے گویا بہار میں

کیسر کسوم کی خوب دل افزا بہار ہے

گیندوں کی ہر چمن میں دو رویہ قطار ہے

اک آگ سی لگائی ہے ٹیسو نے پھول کے

کیا زرد زرد پھول کھلے ہیں ببول کے

ہے اسٹ دیوتاؤ کے مندر سجے ہوئے

ہیں زرد زرد پھولوں سے کل در سجے ہوئے

بس دیو جی کے لال کی جھانکی عجیب ہے

آنند بے حساب دلوں کو نصیب ہے

بنسی جڑاؤ سونے کی لب سے ملی ہوئی

دل کی کلی کلی ہے نظر میں کھلی ہوئی

پیتامبر نفیس کمر میں کسا ہوا

خوشبو سے ہار پھول کی مندر بسا ہوا

شانوں پہ بل پڑے ہوئے زلف سیاہ کے

رادھا سے بار بار اشارے نگاہ کے

بانکی ادائیں دیکھ کے دل لوٹ پوٹ ہے

رتکام استری کے کلیجے پہ چوٹ ہے

کانوں میں کنڈلوں کی چمک ہے جڑاؤ سے

رادھا لجائی جاتی ہے چنچل سبھاؤ سے

پیاری کا ہاتھ اپنی بغل میں لیے ہوئے

آنکھیں شراب حسن جوانی پیے ہوئے

دل رادھکا کا بادۂ الفت سے چور ہے

کہنی سے ٹھیلنے کی ادا کا ظہور ہے

چپکی کھڑی ہے کشن کے رخ پر نگاہ ہے

ہے پہلوئے جگر میں جگہ دل میں راہ ہے

الفت بھری جو بنسی کی جانب نظر گئی

گویا بسنت کی راگ کی دھن مست کر گئی

اس چھب پہ اس سنگار پہ دل سے نثار افقؔ

قربان ایک بار نہیں لاکھ بار افقؔ

اے کشن ناظریں کو مبارک بسنت ہو

کھیلا جو اپنے وہ ابد تک بسنت ہو

(817) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ufuq Lakhnavi. is written by Ufuq Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ufuq Lakhnavi. Free Dowlonad  by Ufuq Lakhnavi in PDF.