Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e963574032f2da689cbfd2865324a351, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں - توصیف تبسم کی شاعری - Darsaal

کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں

کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں

فرش شبنم سے اٹھیں اور گل تر ہو جائیں

دیکھنے والی اگر آنکھ کو پہچان سکیں

رنگ خود پردۂ تصویر سے باہر ہو جائیں

تشنگی جسم کے صحرا میں رواں رہتی ہے

خود میں یہ موج سمو لیں تو سمندر ہو جائیں

وہ بھی دن آئیں یہ بے کار گزرتے شب و روز

تیری آنکھیں ترے بازو ترا پیکر ہو جائیں

اپنی پلکوں سے جنہیں نوچ کے پھینکا ہے ابھی

کیا کرو گے جو یہی خواب مقدر ہو جائیں

جو بھی نرمی ہے خیالوں میں نہ ہونے سے ہے

خواب آنکھوں سے نکل جائیں تو پتھر ہو جائیں

(700) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.