Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b2d34c7c0fc037b15b039998f6a1cf44, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے - توفیق ساگر کی شاعری - Darsaal

فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے

فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے

مری پگڑی بھی گر جائے تو میرا سر مہکتا ہے

وہ اپنے ہاتھ میں اک پھول بھی لے کر نہیں آیا

مگر جیسے کوئی گلشن مرے اندر مہکتا ہے

مجھے دیکھے بنا اس کا کبھی چہرا نہیں کھلتا

عجب خوشبو کا جھونکا ہے مجھے چھو کر مہکتا ہے

پری کی داستانوں سے معطر ہے ادھر آنگن

ادھر سالن کی خوشبو میں رسوئی گھر مہکتا ہے

یہ مانا سب کے ہاتھوں میں یہاں کشکول ہے لیکن

یہی وہ گاؤں ہے ہر دن جہاں لنگر مہکتا ہے

نہ جانے خواب کے ٹوٹے کھنڈر میں کون آیا تھا

کبھی کمرہ مہکتا ہے کبھی بستر مہکتا ہے

مرے لہجے میں گھلتی جا رہی ہے یوں تری خوشبو

کوئی بھی آئنہ دیکھوں ترا پیکر مہکتا ہے

سلیقہ یوں بھٹکنے کا سکھایا ہے فقیروں نے

جدھر سے ہم گزر جائیں وہاں گھر گھر مہکتا ہے

نہ جانے گاؤں کے پنگھٹ میں ساگرؔ کون آیا تھا

ابھی تک دیکھیے تالاب کا پتھر مہکتا ہے

(756) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taufeeq Sagar. is written by Taufeeq Sagar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taufeeq Sagar. Free Dowlonad  by Taufeeq Sagar in PDF.