Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6eef2085d330b1b22566dd589b3c5beb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے - تسلیم الہی زلفی کی شاعری - Darsaal

جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے

جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے

میرے سر پر اس طرح ہیں آسماں پھیلے ہوئے

چل رہے ہیں دھوپ سے تپتی ہوئی سڑکوں پہ لوگ

اور سائے سائباں در سائباں پھیلے ہوئے

دیکھیے کب تک رہے تنہا پرندے کی اڑان

ہیں سمندر ہی سمندر بے کراں پھیلے ہوئے

جاگتی آنکھوں کے خواب اور تیرے بالوں کے گلاب

میرے بستر پر ہیں اب بھی میری جاں پھیلے ہوئے

سانحہ یہ ہے کہ اب تک واقعہ کوئی نہیں

تذکرے ہیں داستاں در داستاں پھیلے ہوئے

میں تو ساری عمر اس کی سمت میں چلتا رہا

فاصلے ہیں پھر بھی زلفیؔ درمیاں پھیلے ہوئے

(649) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasleem Ilahi Zulfi. is written by Tasleem Ilahi Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasleem Ilahi Zulfi. Free Dowlonad  by Tasleem Ilahi Zulfi in PDF.