اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے

اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے

کوئی ہے نظر بند کوئی شہر بدر ہے

پھر فصل بہار آئی پرندے نہیں آئے

ویران ابھی تک مرے آنگن کا شجر ہے

قامت ہی میسر ہے اسے اور نہ چہرہ

یہ کون سی مخلوق ہے کیسا یہ نگر ہے

میں دھوپ اٹھائے ہوئے چپ چاپ کھڑا ہوں

اس دشت میں ہستی مری مانند شجر ہے

پھر دیکھنا یہ عمر بھی بڑھ جائے گی کچھ روز

اس شخص کے لوٹ آنے کا امکان اگر ہے

جو شہر تھا وہ قریۂ ویران ہے زلفیؔ

جو گھر تھا کسی دور میں اب راہ گزر ہے

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasleem Ilahi Zulfi. is written by Tasleem Ilahi Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasleem Ilahi Zulfi. Free Dowlonad  by Tasleem Ilahi Zulfi in PDF.