Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3ac1f23a2d4c8fffa120f85f91358a09, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے - تسلیم الہی زلفی کی شاعری - Darsaal

اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے

اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے

کوئی ہے نظر بند کوئی شہر بدر ہے

پھر فصل بہار آئی پرندے نہیں آئے

ویران ابھی تک مرے آنگن کا شجر ہے

قامت ہی میسر ہے اسے اور نہ چہرہ

یہ کون سی مخلوق ہے کیسا یہ نگر ہے

میں دھوپ اٹھائے ہوئے چپ چاپ کھڑا ہوں

اس دشت میں ہستی مری مانند شجر ہے

پھر دیکھنا یہ عمر بھی بڑھ جائے گی کچھ روز

اس شخص کے لوٹ آنے کا امکان اگر ہے

جو شہر تھا وہ قریۂ ویران ہے زلفیؔ

جو گھر تھا کسی دور میں اب راہ گزر ہے

(613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasleem Ilahi Zulfi. is written by Tasleem Ilahi Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasleem Ilahi Zulfi. Free Dowlonad  by Tasleem Ilahi Zulfi in PDF.