چلو کے مل کے بدل دیتے ہیں سماجوں کو

چلو کے مل کے بدل دیتے ہیں سماجوں کو

مٹا دیں سارے زمانے کے بد رواجوں کو

فقط دلوں کو ملانے سے کچھ نہیں ہوتا

بنے گی بات ملاؤگے جب مزاجوں کو

سروں کی بھیڑ تو اکثر مچائے ہنگامہ

سنوارو سوچ سے تم اپنے احتجاجوں کو

سنا ہے ہنسنے سے چہرہ پہ نور آتا ہے

کہاں سے پورا کریں اتنی احتجاجوں کو

نہیں رہے وہ حسیں مے کدوں کے جلوے اب

چلو کہ ڈھونڈھیں غموں کے نئے علاجوں کو

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taseer Siddiqui. is written by Taseer Siddiqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taseer Siddiqui. Free Dowlonad  by Taseer Siddiqui in PDF.