Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_455410adda50ba0935dfd5c89dac6ee7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پتھروں پر نقش ابھرا کیوں نہیں - تصور زیدی کی شاعری - Darsaal

پتھروں پر نقش ابھرا کیوں نہیں

پتھروں پر نقش ابھرا کیوں نہیں

دست بے تیشہ نے سوچا کیوں نہیں

جان لیوا ہیں ادھورے واقعات

جو بھی ہونا ہے وہ ہوتا کیوں نہیں

پتھروں کے عکس پڑ کر رہ گئے

شیشۂ احساس ٹوٹا کیوں نہیں

بہہ رہا تھا جب لہو آواز کا

یہ گلوئے خشک بولا کیوں نہیں

موت بھی کیا سایۂ دیوار تھی

اس کا کوچہ ہم سے چھوٹا کیوں نہیں

آئنہ خانہ تھا میں پھر کوئی عکس

اس طرف سے ہو کے گزرا کیوں نہیں

لوگ نا خوش ہیں کہ اپنے حال پر

مسکرا دیتا ہو ہوں رونا کیوں نہیں

(516) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasawwur Zaidi. is written by Tasawwur Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasawwur Zaidi. Free Dowlonad  by Tasawwur Zaidi in PDF.