Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_89605ee877a079d2b7577f9cfaa8a331, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں - طارق قمر کی شاعری - Darsaal

اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں

اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں

خود کو بھی جس کے لئے ہار کے بیٹھا ہوں میں

پھول ہونے کی سزا خوب ملی ہے مجھ کو

شاخ سے ٹوٹ کے گلدان میں رکھا ہوں میں

چلتا رہتا ہوں تو لگتا ہے کوئی ساتھ میں ہے

تھک کے بیٹھوں گا تو یاد آئے گا تنہا ہوں میں

گم ہوا خود میں تو اک نقطۂ موہوم ہوا

منکشف ہوتے ہی اطراف پہ چھایا ہوں میں

اس سلیقے سے مجھے قتل کیا ہے اس نے

اب بھی دنیا یہ سمجھتی ہے کہ زندہ ہوں میں

پھر اچانک یہ ہوا جیت گئی یہ دنیا

میں سمجھتا تھا کہ بس جیتنے والا ہوں میں

وہ بھی رسماً یہی پوچھے گا کہ کیسے ہو تم

میں بھی ہنستے ہوئے کہہ دوں گا کہ اچھا ہوں میں

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Qamar. is written by Tariq Qamar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Qamar. Free Dowlonad  by Tariq Qamar in PDF.