بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے
بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے
جو بے چراغ تھے وہ بھی چراغ والے ہوئے
نہ آئنوں کو خبر تھی نہ دست وحشت کو
کہاں گریں گے یہ پتھر جو ہیں اچھالے ہوئے
جو تخت و تاج پہ تنقید کرتے پھرتے ہیں
یہ سارے لوگ ہیں دربار سے نکالے ہوئے
پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
انہیں خبر ہی نہیں سر نہیں ہیں شانوں پر
جو اپنے ہاتھوں میں دستار ہیں سنبھالے ہوئے
وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے
جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے
کسی کے آنے پہ اب تالیوں کا شور کہاں
وہ ہار سوکھ چکے ہیں گلے میں ڈالے ہوئے
(690) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Tariq Qamar. is written by Tariq Qamar. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Qamar. Free Dowlonad by Tariq Qamar in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends