غم کی دیوار کو میں زیر و زبر کر نہ سکا

غم کی دیوار کو میں زیر و زبر کر نہ سکا

اک یہی معرکہ ایسا تھا جو سر کر نہ سکا

دل وہ آزاد پرندہ ہے کہ جس کو میں نے

قید کرنا تو بہت چاہا مگر کر نہ سکا

دور اتنی بھی نہ تھی منزل مقصود مگر

یوں پڑے پاؤں میں چھالے کہ سفر کر نہ سکا

زندگی میری کٹی ایک سزا کے مانند

چین سے دنیا میں پل بھر بھی بسر کر نہ سکا

آسماں پر وہ گیا قلب زمیں میں اترا

کون سا کام ہے ایسا جو بشر کر نہ سکا

بات جیسی بھی ہو تاثیر ہے شرط لازم

شعر وہ کیا جو کسی دل میں بھی گھر کر نہ سکا

(706) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Matin. is written by Tariq Matin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Matin. Free Dowlonad  by Tariq Matin in PDF.