غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے

غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے

مرے لیے مری ہمشیر ماؤں جیسی ہے

بھٹکتا ہوں تو مجھے راستہ دکھاتی ہے

وہ ہم سفر ہے مگر رہنماؤں جیسی ہے

ہو جیسے ایک ہی کنبے کی ساری آبادی

فضا ہمارے محلے کی گاؤں جیسی ہے

نئے بشر نے مسخر کئے مہ و انجم

نئے دماغ میں وسعت خلاؤں جیسی ہے

حقیقتوں کے مقابل ٹھہر نہیں سکتی

پرانی فکر بھی جھوٹے خداؤں جیسی ہے

خلا نوردوں کی منزل نہیں پڑاؤ ہے

مثال چاند کی سپراؔ سراؤں جیسی ہے

(793) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Sipra. is written by Tanveer Sipra. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Sipra. Free Dowlonad  by Tanveer Sipra in PDF.