Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2b761c9aae568f4ad0c1711dbb8c5ecf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے - تنویر سپرا کی شاعری - Darsaal

غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے

غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے

مرے لیے مری ہمشیر ماؤں جیسی ہے

بھٹکتا ہوں تو مجھے راستہ دکھاتی ہے

وہ ہم سفر ہے مگر رہنماؤں جیسی ہے

ہو جیسے ایک ہی کنبے کی ساری آبادی

فضا ہمارے محلے کی گاؤں جیسی ہے

نئے بشر نے مسخر کئے مہ و انجم

نئے دماغ میں وسعت خلاؤں جیسی ہے

حقیقتوں کے مقابل ٹھہر نہیں سکتی

پرانی فکر بھی جھوٹے خداؤں جیسی ہے

خلا نوردوں کی منزل نہیں پڑاؤ ہے

مثال چاند کی سپراؔ سراؤں جیسی ہے

(799) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Sipra. is written by Tanveer Sipra. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Sipra. Free Dowlonad  by Tanveer Sipra in PDF.