ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی

ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی

حریم زخم لازمی ہے خیر و شر کی جانچ بھی

گئے برس کی راکھ جس کو دان کی تھی آ گیا

اسی ندی سے غسل کر کے دو ہزار پانچ بھی

محاورے کی رو سے جانچئے تو وہ سراب ہے

میں سانچ بھی نہیں نہیں ہے اس بدن کی آنچ بھی

بھرم ذرا سا مستیوں کا رکھ کہ ہم ہیں گھات میں

غزال مست چشم ہو ادھر کو اک قلانچ بھی

(631) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Monis. is written by Tanveer Monis. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Monis. Free Dowlonad  by Tanveer Monis in PDF.