Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bc22ee97369d63a7e19ebca0634a7b2a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سناؤ مجھے بھی ایک لطیفہ - تنویر انجم کی شاعری - Darsaal

سناؤ مجھے بھی ایک لطیفہ

چپ کیوں ہو جاتے ہو مجھے دیکھ کر

سناؤ مجھے بھی

ایک لطیفہ

میری صنف کے بارے میں

میری صنف کے بارے میں

تمہاری لطیفوں کی زنبیل

عمر و عیار کی زنبیل جیسی ہے

نکالو کوئی نیا یا صدیوں پرانا لطیفہ

محفوظ کرو مجھے

جیسے تم کرتے ہو ایک دوسرے کو

میڈیکل کالج میں مردہ جسموں کی چیر پھاڑ کرتے ہوئے

اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کرتے ہوئے

یا خاتون سیاستدانوں کے بالوں کے انداز کا تجزیہ کرتے ہوئے

چپ کیوں ہو جاتے ہو مجھے دیکھ کر

سناؤ مجھے بھی

ایک لطیفہ

تاکہ میں ہنسوں

اور ترقی کر سکوں تمہاری دنیا میں

پھر بنا سکوں

تمہارے بارے میں

لطیفوں کی زنبیل

عمر و عیار کی زنبیل کی طرح

اور سنایا کروں انہیں

صرف اپنی صنف کے گروہوں میں

اور چپ ہو جایا کروں

جب غلطی سے تم داخل ہو جاؤ

میڈیکل کالج میں

اسٹاک ایکسچینج میں

ہماری پارلیمان میں

(780) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Anjum. is written by Tanveer Anjum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Anjum. Free Dowlonad  by Tanveer Anjum in PDF.