Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_557cfa439fccefc021f48078d5856339, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عدم کتھا - تنویر انجم کی شاعری - Darsaal

عدم کتھا

میں محبت کرتا اور زندہ رہنا بھول چکی ہوں

اور کھلونوں کے نئے کاروبار کا لطف اٹھا رہی ہوں

کھلونے مجھے بیچ رہے ہیں

موت کے ہاتھوں

جو ضرورتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کے بہروپ بدلتی ہے

کھلونے مجھے چابی دیتے ہیں

اور صبح ہو جاتی ہے

شام ہوتے ہوتے چابی ختم ہوتی ہے

اور ذہن میں بھڑکتے ہوئے شعلوں

یا دل میں چبھتی ہوئی ٹھنڈک کی طرح یادیں

رات بن جاتی ہیں

جیسے کسی بھوکے نوکر کو کام کروانے کی مجبوری میں

مزید بھوکا رکھا جاتا ہے

وہ میری آنکھوں میں جھانکے بنا سو جاتا ہے

وجود تک پہنچنے والے کبھی نہ کیے جانے والے سفر کے لیے

وہ آسمان تک جانا چاہتا ہے

اور میں گھر کی دیواریں بلند کرنا چاہتی ہوں

کھلونے اپنا وجود میرے دل سے اگاتے ہیں

اور مجھے یقین ہے

وہ وجود رکھتے ہیں

اور میں ان سارے مجبور دنوں کی طرح

عدم بن چکی ہوں

(658) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Anjum. is written by Tanveer Anjum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Anjum. Free Dowlonad  by Tanveer Anjum in PDF.