عدم کتھا
میں محبت کرتا اور زندہ رہنا بھول چکی ہوں
اور کھلونوں کے نئے کاروبار کا لطف اٹھا رہی ہوں
کھلونے مجھے بیچ رہے ہیں
موت کے ہاتھوں
جو ضرورتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کے بہروپ بدلتی ہے
کھلونے مجھے چابی دیتے ہیں
اور صبح ہو جاتی ہے
شام ہوتے ہوتے چابی ختم ہوتی ہے
اور ذہن میں بھڑکتے ہوئے شعلوں
یا دل میں چبھتی ہوئی ٹھنڈک کی طرح یادیں
رات بن جاتی ہیں
جیسے کسی بھوکے نوکر کو کام کروانے کی مجبوری میں
مزید بھوکا رکھا جاتا ہے
وہ میری آنکھوں میں جھانکے بنا سو جاتا ہے
وجود تک پہنچنے والے کبھی نہ کیے جانے والے سفر کے لیے
وہ آسمان تک جانا چاہتا ہے
اور میں گھر کی دیواریں بلند کرنا چاہتی ہوں
کھلونے اپنا وجود میرے دل سے اگاتے ہیں
اور مجھے یقین ہے
وہ وجود رکھتے ہیں
اور میں ان سارے مجبور دنوں کی طرح
عدم بن چکی ہوں
(658) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Tanveer Anjum. is written by Tanveer Anjum. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Anjum. Free Dowlonad by Tanveer Anjum in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends