Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_19b320a3d580728d3eaef5f69982f8b7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہی جو راہ کا پتھر تھا بے تراش بھی تھا - تنویر احمد علوی کی شاعری - Darsaal

وہی جو راہ کا پتھر تھا بے تراش بھی تھا

وہی جو راہ کا پتھر تھا بے تراش بھی تھا

وہ خستہ جاں ہی کبھی آئینہ قماش بھی تھا

لہو کے پھول رگ جاں میں جس سے کھلتے تھے

وہی تو شیشۂ دل تھا کہ پاش پاش بھی تھا

بکھر گئی ہیں جہاں ٹوٹ کر یہ چٹانیں

یہیں تو پھول کوئی صاحب فراش بھی تھا

اٹھائے پھرتا تھا جس کو صلیب کی صورت

وہی وجود تو خود اس کی زندہ لاش بھی تھا

پلک جھپکنے میں کچھ خواب ٹوٹ جاتے ہیں

جو بت شکن ہے وہی لمحہ بت تراش بھی تھا

وہ حرف ناز کہ ریشم کا تار کہیے جسے

وہی تو دل کے لیے اک حسیں خراش بھی تھا

ادائے حسن جسے کہیے بے رخی تنویرؔ

اسی کی طرز تغافل کا راز فاش بھی تھا

(580) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Ahmad Alvi. is written by Tanveer Ahmad Alvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Ahmad Alvi. Free Dowlonad  by Tanveer Ahmad Alvi in PDF.