بزم جاں پھر نگۂ توبہ شکن مانگے ہے

بزم جاں پھر نگۂ توبہ شکن مانگے ہے

لمس شعلے کا تو خوشبو کا بدن مانگے ہے

قد و گیسو کی شریعت کا وہ منکر بھی نہیں

اور پھر اپنے لیے دار و رسن مانگے ہے

رقص کاکل کے تصور کی یہ شیریں ساعت

شب کے پھولوں سے مہکتا ہوا بن مانگے ہے

ٹوٹتے ہیں تو بکھر جاتے ہیں مٹی کے حروف

زندگی جن سے چراغوں کا چلن مانگے ہے

جس کو گھیرے ہوئے رہتے ہیں ہواؤں کے حصار

شمع جاں مجھ سے وہی دل کی لگن مانگے ہے

مسکراہٹ وہ کہ پھولوں پہ شکر برساوے

ناز اس ریشمی ماتھے پہ شکن مانگے ہے

پھول افسانہ بھی افسوں بھی ہے لیکن تنویرؔ

چشم خوں بستہ نیا طرز سخن مانگے ہے

(657) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Ahmad Alvi. is written by Tanveer Ahmad Alvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Ahmad Alvi. Free Dowlonad  by Tanveer Ahmad Alvi in PDF.