Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_69383ee42875067fdd5b9f050c515ab8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مجھ کو دماغ گرمئ بازار ہے کہاں - طالب چکوالی کی شاعری - Darsaal

مجھ کو دماغ گرمئ بازار ہے کہاں

مجھ کو دماغ گرمئ بازار ہے کہاں

افسردگی میں لذت گفتار ہے کہاں

یاران مصلحت میں نہیں جوہر وفا

اہل غرض میں خوبیٔ کردار ہے کہاں

لاکھوں کی بھیڑ میں بھی ہوں سب سے الگ تھلگ

اس شہر میں غریب کا غم خوار ہے کہاں

جلووں کو بھی ہے چشم تماشا کی جستجو

وہ پوچھتے ہیں طالب دیدار ہے کہاں

کانٹوں میں آ گئی ہے گل تر کی تازگی

اب لطف سیر وادیٔ پر خار ہے کہاں

ناکامیوں کی دھوپ میں جلتے ہیں دل جلے

صحرائے غم میں سایۂ دیوار ہے کہاں

شوق حصول زر ہے تو ذوق سخن نہ رکھ

نور سحر کہاں ہے شب تار ہے کہاں

دلی کی بھیڑ بھاڑ میں گم ہو گیا ہے دل

تنہا بھٹک رہا ہوں دل زار ہے کہاں

طالبؔ غم حیات نے جینا سکھا دیا

اب زندگی کا بار مجھے بار ہے کہاں

(822) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Talib Chakwali. is written by Talib Chakwali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Talib Chakwali. Free Dowlonad  by Talib Chakwali in PDF.