زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب

زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب

اس کے جانے کا دکھ ہوا ہے اب

میری آنکھوں میں خواب ہیں جس کے

اس کی آنکھوں میں رت جگا ہے اب

سنتے آتے ہیں قافلہ دل کا

رہ گزر میں کہیں رکا ہے اب

وہ جو پتھر کا تھا مسافر وہ

شہر افسوں سے آ گیا ہے اب

جو مری خواہشوں کی منزل تھی

اس کے آنے کا راستہ ہے اب

جس کو ڈھونڈا تھا میں نے ہر جانب

میرے دل میں کہیں چھپا ہے اب

کتنے خوابوں میں رنگ اس کے ہیں

کتنی آنکھوں سے دیکھتا ہے اب

کتنے موسم ہیں صرف اس کے لیے

کتنے چہروں پہ وہ سجا ہے اب

کتنی باتوں میں اس کی باتیں ہیں

کتنے لہجوں میں بولتا ہے اب

جو ترے شہر لے کے آتا تھا

رخ وہ دریا بدل رہا ہے اب

آؤ دستک ہی دے کے دیکھیں تو

وہی دروازہ پھر کھلا ہے اب

اس حوالے سے زندگی میری

گھنے جنگل کا سلسلہ ہے اب

ایک دیوانہ اپنی وحشت میں

بات کہنے کی کہہ گیا ہے اب

(617) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tajdar Adil. is written by Tajdar Adil. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tajdar Adil. Free Dowlonad  by Tajdar Adil in PDF.